۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
مولانا سید احمد علی عابدی

حوزہ/ آقای مصباح جب ہندوستان آے، اور ہندوستان کا انہوں نے نزدیک سے جائزہ لیا، تو آپ افسوس کرتے ہوے چلے گئے کہ ہندوستان ایک زمانے میں علمی مرکز تھا، اور وہ کس طرح سے علمی مرکز سے دور ہوچکا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان میں  مرجع عالیقدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی کے وکیل مطلق،شہرِ ممبئی کے امام جمعہ،مدیر جامعۃ الامام امیر المؤمنین نجفی ہاؤس حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید احمد علی عابدی نے حضرت آیت اللہ آقای مصباح یزدی طاب ثراہ کی رحلت پر ایک صوتی پیغام کے ذریعے تعزیت و تسلیت پیش کی۔

تعزیتی پیغام کا مکمل متن اس طرح ہے؛

سلام علیکم و رحمۃ اللہ

حضرت آیۃ اللہ آقای مصباح یزدی طاب ثراہ، عظیم ترین استاد اور موفق ترین مربی تھے، انہوں نے اپنی ساری کوشش، اپنی ساری زندگی علم دین میں اور تربیت طلاب میں صرف کی، اس مقصد کے لیے انہوں نے کتابیں لکھیں جس کو حوزہ علمیہ میں تدریس کے لیے سخت ترین ضرورت تھی، اس میں آموزش فلسفہ اور آموزش عقائد کو کافی اہمیت دی جاسکتی ہے، عقائد کے سلسلہ میں یہ کام بہت ہوا تھا اور کتابیں بہت زیادہ لکھی گئیں تھی لیکن درسی عنوان سے، ایک متن درسی کے اعتبار سے آقای مصباح یزدی کی کتاب آموزش عقائد نے بہت بڑا خلا  پورا کردیا تھا، کیونکہ حوزات علمیہ میں جو کتابیں پڑھائی جاتی تھی وہ شرح باب حادی عشر، شرح تجرید وغیرہ،  یہ پرانے زمانے کے کلامی مسائل پر مشتمل تھیں لیکن آیۃ اللہ مصباح یزدی نے وقت کے جدید تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوے کتابیں لکھیں اور درسی کتابیں لکھیں، اور بعنوان درس کتابیں لکھیں۔

مؤسسہ در راہ حق میں،  آپ نے تربیت طلاب کا عظیم ترین کارنامہ انجام دیا،  اور آپ کے کارناموں میں جو کتابیں ہیں معارف عقائد اور جو آپ کے مضامین مشکات مصباح میں شامل ہوے ہیں یہ سب آپ کے علمی کارنامہ ہیں،  ایک موفق ترین استاد جس نے واقعا طلاب کی تربیت کی اور عظیم طلاب کی تربیت کی، مؤسسہ کھولے اس میں بھی تربیتی پہلو کو مدنظر رکھا،  ہندوستان بھی آے، اور ہندوستان کا انہوں نے نزدیک سے جائزہ لیا، اور افسوس کرتے ہوے چلے گئے کہ ہندوستان ایک زمانے میں علمی مرکز تھا، اور وہ کس طرح سے علمی مرکز سے دور ہوچکا ہے۔

جب مؤسسہ میں ان سے ملاقات کی اور اس سفر کے بعد انہوں نے جو کتاب لکھی تھی سفری بہ از ہزار ادیان، ہم نے ان سے بات کی اور ان کے نظریات کو جاننے کی کوشش کی

۔یہ سفر انہوں نے رہبر انقلاب حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ آقای سید علی خامنہ ای مد ظلہ العالی کے منشاء کے مطابق کیا تھا،  ان کو ہندوستان کی علمی حالت پر بہت زیادہ افسوس تھا، ہم نے آقای مصباح سے مؤدبانہ عرض کیا تھا کہ آپ کے پاس جو بھی برنامہ ہو جو پروگرام ہو،  ہم ان پروگراموں پر عمل کرنے کو تیار ہیں لیکن صرف ایک یہ بات ہے کہ آپ جو پروگرام طے کریں اور جو آپ کے بعد اگر کوئی دوسرا مسئول آۓ تو وہ آپ کے پروگرام کو آگے بڑھاے پھر نئے پروگرام کو تشکیل نہ دے بہرحال ان کا جانا ایک بہت ہی عظیم انسان کی رخصتی ہے،  ایک مربی،  ایک استاد، ایک محقق اور فلسفی میدان میں بھی ان کی روش، ایک معتدل روش تھی اور بہت ہی اعتدال کے ساتھ کام کرتے تھے، اور اس میں وہ موفق تھے اور بھی بہت سی باتیں جن کو لوگ قبول نہیں کرتے تھے انہوں نے اس کو قبول کیا۔

عالم زر کے سلسلے میں معارف قرآن میں انہوں نے باقاعدہ عالم  زر کو قبول کیا ہے اس پر باقاعدہ دلیلیں پیش کی ہیں، بہرحال ایک عظیم استاد سے، ایک عظیم مربی سے حوزہ علمیہ خالی ہوگیا۔

خداوند ان کے درجات کو بلند سے بلندتر فرماے جوار معصومین میں جگہ عنایت فرماے اور ان کے شاگرد ان کی جگہ کو ان کے مشن کو انکی روش کو جاری و ساری رکھیں اور ہمیں ان کی کتابوں سے استفادہ کی صحیح توفیق عنایت فرماے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .